بحیرہ ہند میں پیپلز لبریشن آرمی نیوی کی نئی حکمت عملی
پیپلز لبریشن آرمی نیوی
حالیہ برسوں میں بحر ہند کے علاقے میں اپنی موجودگی کو بڑھا رہی ہے۔ اس کے
ساتھ چینی نیوی نے سٹرنگ آف پرلز حکمت عملی
میں بھی وقت کی ضروریات اور دفاعی
قابلیت میں اضافے کے بعد اہم تبدیلیان کی ہیں
سٹرنگ آف پرلزکی حکمت عملی انڈین
اوشین ریجن میں بندرگاہوں اور دیگر سہولیات کے نیٹ ورک کی تعمیر پر مبنی تھی۔ یہ
سہولیات چینی بحریہ کو خطے میں پاور پروجیکٹ کرنے اور چینی
معاشی مفادات کی حفاظت کرنے میں مدد فراہم کرتی تھی۔۔
چینی بحریہ کی نئی
بحری حکمت عملی بلیو واٹر آپریشنز کے تصور پر مبنی ہے۔ نیلے پانی کے آپریشن
وہ ہوتے ہیں جو ملک کے ساحلوں سے دور کھلے سمندر میں کیے جاتے ہیں۔ اس حکمت عملی کے لیے وسیع تر صلاحیتوں کے ساتھ زیادہ
قابل اور مضبوط بحریہ کی ضرورت ہوتی ہے۔۔چینی بحریہ اپنی اس حکمت عملی پر عمل
درآمد کے لیے نئے بحری جہازوں، ٹیکنولوجی
،ہوائی جہازوں اور ہتھیاروں کے نظام میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کر رہی ہے۔
چین کی نئی بحری حکمت عملی مشترکہ آپریشنز کے تصور پر مبنی
ہے۔ مشترکہ کارروائیاں وہ کاروائیاں ہوتی
ہیں جو افواج کی متعدد شاخیں مل کر کرتی ہیں۔
نئی حکمت عملی کا یہ نظریہ روایتی چینی فوجی نظریے کے برعکس ہے، جس میں
آزاد افواج کے استعمال پر زور دیا جاتاتھا۔ مشترکہ آپریشنز پر بنیاد رکھے
ہوئے چینی بحریہ کی حکمت عملی جنگ کی بدلتی
ہوئی صورت اور چینی بحریہ کے نئے جنگی نظریات کی
نشاندھی کر رہی ہے۔
انڈین اوشین ریجن میں
چینی نیوی کی توسیع ایک اہم پیشرفت ہے۔ جس میں خطے میں طاقت کے توازن کو
تبدیل کرنے صلاحیت ہے۔
انڈین اوشین ریجن میں چینی نیوی کی نئی بحری حکمت عملی کی کچھ
اہم خصوصیات یہ ہیں:
پاور پروجیکشن پر توجہ:چین طاقت
ور بحریہ تیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو
انڈین اوشین میں پاور پروجیکٹ کر سکے۔ اس سے پیپلز لبریشن آرمی نیوی کو خطے میں
اپنے معاشی مفادات کا تحفظ کرنے اور کسی بھی ممکنہ خطرات کو روکنے کا موقع ملے گا۔
مشترکہ آپریشنز پر توجہ
چینی بحریہ کی نئی حکمت عملی ہے
جو جوائینٹ آپریشنز پر زور دیتی ہے، جس میں
فوج کی متعدد شاخیں مل کر کام کرتی ہیں۔ یہ روایتی چینی فوجی نظریے کے برعکس ہے،
جس میں آزاد افواج کے استعمال پر زور دیا گیا تھا۔
جدید ٹیکنالوجی پر توجہ:
نئی نیول سٹریٹیجی کے لیے چین نئے بحری جہازوں، ہوائی جہازوں اور ہتھیاروں
کے نظام میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ اس میں طیارہ بردار بحری جہازوں،
آبدوزوں اور تباہ کن جہازوں کی تعمیر شامل ہے۔
پیپلز نیوی کی نئی بحری حکمت عملی انڈین اوشین میں چین کے
بڑھتے ہوئے عزائم کا پتہ دیتی ہے۔ یہ چین
کے لئے بحیرہ ہند کی بڑھتی ہوئی سٹریٹیجک اہمیت
کی نشاندھی کرتی ہے بحیرہ ہند عالمی
تجارت کے لیے نہایت اہم خطہ ہے اور چین کے لیے توانائی کی سیکیورٹی کے لئے بھی
نہایت ضروری ہے۔
چین کی اس نئی حکمت عملی
سے چین اور خطے کی دیگر بڑی طاقتوں جیسے بھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ
ہو سکتا ہے۔ تاہم، یہ بھی ممکن ہے کہ بی
آر آئی منصوبے کی وجہ سے خطے میں چینی بحریہ
کی موجودگی ممبر ممالک کے مابین تنازعات
کو روکنے اور تعاون کو فروغ دے کر علاقائی استحکام میں مدد گار ثابت ہو۔
Comments
Post a Comment