ایران آزربائیجان کشیدگی



  ایران آذربائیجان تعلقات  تیزی سے تنزلی کی جانب گامزن ہیں۔۔ ایران ان اولین ممالک میں سے تھا جس نے 1992 میں آذرئیجان کی آزادی کے بعد اسے تسلیم کیا۔۔۔

ایران اور آزربئیجان دو ونوں ہی مسلم اور ہم مسلک ممالک ہیں لیکن  نسلی اعتبار سے مختلف ہیں۔۔ ایرانی پرشین نسل سے جبکہ آزری  ترکش نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔۔

ایران کا شمال مغرب میں آزری نسل کی اکثریت ہے اور  دو شمالی صوبوں،ایرانی مشرقی اور مغربی آزربائیجان کے علاوہ اردابیل  اور زنجان میں بھی آزری ری تعداد میں آباد  ہیں۔


آزربائیجان کی آزادی کے بعد ایران کو اپنے آزری علاقون میں  نسلی جزبات کی برہوتی کا شدید خوف ہے۔۔ جس کی وجہ سے ایران آزربائیجان میں  انقلاب ایران کے  فروغ کی کوشش کرتا رہا ہے اس کے ساتھ ساتھ  ایران نے آزربائیجان کے دشمن آرمینیا کی ہمیشہ ہمایت کی ہے۔۔

جنوری 2023 میں تہران میں آذربائیجان کے سفارت خانے پر حالیہ دہشت گردانہ حملے،کے بعد جس میں سفارت خانے کا عملہ بھی  ہلاک ہوا، دونوں ممالک کو جنگ کے قریب پہنچا دیا ہے۔۔ اس کشیدگی کا پورے  خطے کے ممالک  پر اثرات ہونگے۔۔۔


دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کئی وجوہات ہیں۔ ان میں سے ایک کا تعلق شمال مغربی ایران میں رہنے والی آذربائیجانی اقلیت سے ہے، جن کی تعداد ملک  تقریباً 25-35 ملین  بنتی ہے۔ آذری صدر، الہام علیئیف نے دسمبر 2022 میں کہہ  چکے ہیں کہ ایرانی آذربائیجان ''ہماری قوم کا حصہ ہیں۔''

ایک اور اہم مسئلہ آذربائیجان کی خارجہ پالیسی کے تعلقات ہیں۔ باکو ایران کے اہم دشمن اسرائیل کے ساتھ  اچھے تعلقات رکھتا ہے۔ 2022 کے صرف 10 مہینوں میں، آذربائیجان اور اسرائیل کے درمیان تجارتی ٹرن اوور 1.2 بلین امریکی ڈالر تھا۔ باکو اسرائیل کو تیل اور بہتر مصنوعات فراہم کرتا ہے اور ہائی ٹیک ہتھیار خریدتا ہے۔



ایک اور متنازعہ مسئلہ   زنگازو ر   راہداری منصوبہ ہے۔ آذربائیجان  Nakhchivanتک ایک سیدھی سڑک بنانا چاہتا ہے اور  جس سے  اسے ترکیہ  تک بڑھانا چاہتا ہے۔ یہ راستہ آرمینیا کے سیونک علاقے سے گزرے گا۔ اس منصوبے پر عمل درآمد ایران کو آرمینیا سے منقطع کر سکتا ہے، اور اس لیے  یورو ایشین اور یوپی یونین کے ممالک کے ساتھ تہران کی تجارت میں مداخلت کر سکتا ہے۔


ایران آزعبائیجان کشیدگی سے  بین الاقوامی شمالی-جنوبی ٹرانسپورٹ کوریڈور (INSTC) کو نقصان پہنچے گا اور بحیرہ کیسپین کے راستے آذربائیجان کی باکو   بندرگاہ سے ایران کی کیسپین بندرگاہوں تک ٹریفک بند ہو جائیگی۔۔ جو کہ خلیج اور جنوبی ایشیا کو یورپ سے سامان تک رسائی فراہم کرتی ہے۔ اسی طرح ایشیا کے ساتھ یورپی یونین کی تجارت کو صرف نہر سویز تک محدود ہو جائے گی۔۔

ستمبر 2022 میں آذربائیجان اور آرمینیا  کی سرحد پر بڑے پیمانے پر جھڑپوں کے

 بعد ایران کی تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔ باکو نے  اپنے عمل سے یہ  پیغام دیا ہے  کہ وہ طاقت کے ذریعے ارمینیا کے ساتھ اپنے  مسئلے کو حل کرنے کے لیے تیار ہے۔  جس کے بعد تہران  کھل کر آرمینیا کے حق میں آ گیا ہے اور واضع کر چکا ہے کہ  وہ  کسی سرحدی تبدیلیوں کو برداشت نہیں کرے گا۔ سیونک کے  دارلخلافہ  کپان میں ایرانی قونصل خانے کا افتتاح آرمینیا کی حمایت کا واضح ثبوت تھا۔ اس کے جواب میں آرمینیائی وزارت خارجہ نے تبریز شہر میں اپنا قونصل خانہ کھولنے کا وعدہ کیاہے، جسے ایرانی آذربائیجان کا دارالحکومت سمجھا جاتا ہے۔

 گزشتہ سال اکتوبر-نومبر میں باکو اور تہران نے سرحدی علاقوں میں فوجی مشقیں کیں اور سخت بیانات کا تبادلہ کیا۔ آذربائیجان کے صدر الہام علیئیف نے کہا  ہے کہ باکو کو مشقیں شروع کرنے پر مجبور کیا گیا ہے اور آزربیجان نے یہ ظاہر کر دیا ہے کہ وہ کسی سے  خوفزدہ نہیں ہے۔


Comments

Popular posts from this blog

مشرق واسطہ کا سیاسی نظام، 911کے 23 سال بعد

تجزیہ : ترکی کی حکمت عملی کیا ہے؟؟؟

لبرل اور سرمایہ دارانہ نظام کی بنیادی حقیقت