حماس اسرائیل جنگ اور محرکات




پس منظر


دو ہزار ستارہ میں امریکی صد ٹرمپ کے داماد جارڈ کشنر کی سربراہی میں مشرق وسطٰی میں امن منصوبے کی تشکیل کا کام شروع ہوا


اس پلان کو کشنر پلان یا ڈیل آف دی سینچری بھی کہا جاتا ہے۔۔

اس پلان کے دو حصے تھے پہلا معاشی اور دوسرا عرب اسرائیلی تنازع کے حل کے لئےایک جامع پلان

اس سلسلے میں جون  دو ہزار انیس میں بحرین میں ایک معاشی کانفرنس بھی ہوئی

دو ہزار بیس میں ٹرمپ نے وائیٹ ہاوس میں اسرائیلی  وزیر اعظم نیتن یاہو کی موجودگی میں اس منصوبے کا اعلان کیا۔ 


کشنر پلان کے مطابق یروشلم پر اسرائیلی حق تسلیم کیا گیا جبکہ گولان کا علاقہ بھی اسرائیل کا حصہ ہی قرار دیا گیا




حماس اسرائیل جنگ کے دو  پہلو ہیں پہلا ڈیل  آف دی سینچری کے مطابق  اسرائیل کا یروشیلم پر قبضہ اور اس سلسلے میں فلسطینیوں کو طاقت کے  زور پر  نکالنے کی کوشش۔۔۔ نظر آ رہا ہے کہ ڈیل آف سینچری اور ابرہام اکارڈ کے بعد بعض عرب ممالک بھی اس اسرائیلی عمل کو خاموشی سے سپورٹ کر رہے ہیں۔۔

دوسرا فلسطینی اتھارٹی اور حماس کے درمیان تنازع جہان فلسطینی اتھارٹی کی ہمدردیان حماس کے ساتھ نہیں ہیں اور بعض رپورٹس کے مطابق مغربی کنارے میں جہان پی ایل او کی حکومت ہے، حماس کے کارکنوں کو گرفتار بھی کئے جانے کی اطلاعات ہیں

حماس جو نظریاتی اعتبار سے اخوان المسلیموں کے نزدیک ہے ۔۔۔اُسے عرب ممالک میں پسند نہیں کیا جاتا ۔۔۔ مصر میں بھی اخوان کے قلع قمع کرنے کی کوششوں میں عرب ممالک کی سپورٹ جنرل سیسی کو حاصل رہی۔۔

بشار الاسد سے عرب ممالک تعلقات بحال کر رہے ہیں کیونکہ اسد حکومت بھی اخوان کے خلاف رہی ہے۔۔۔ جبکہ ترک صدر کی جانب سے حماس کی حمایت کے پیچھے بھی ایک بڑی وجہ اُن کا نظریاتی اعتبار سے اخوان کے قریب ہونا ہے

حماس اسرائیل جنگ نے اسرائیلی صدر نیتن یاہو کو مضبوط کیا ہے جو اسرائیل میں اپنے وزیر دفاع گینٹاز کے ساتھ اتحادی حکومت چلا رہے ہیں۔۔قدامت پسند یہودی پہلے ہی نیتن یاہو کو اپنے مسیح کا نمائیندہ سمجھتے ہیں اور اسرائیل کا چیف ربی چند ماہ پہلے بیان دے چکا ہے کہ وہ مسیح سے رابطے میں ہے اور نیتن یاہو  مسیح کی پسند ہے اور کوئی طاقت اُسے وزارت عظمٰی سے نہیں ہٹا سکتی

اس جاہریت کے بعد اسرائیل میں نیتن یاہو ایک مضبوط لیڈر کی شہرت سے آگے آئے گا۔۔۔ گو نیتن یاہو اگست دو ہزار اکیس میں ہونے والے انتخابات کے بعد حکومت بنانے میں ناکام ہو گئے تھے اور صدر نے حکومت بنانے کے لئے مخالف جماعتوں کو مہلت دی تھی مگر اب یہ جنگ نیتن یاہو کے لئے فائیدہ مند ہو گی۔۔ اور اسرائیلیون کے خوف پر کھیلتے ہوئے نیتن یاہو اپنی سیاست چمکالئے گا


اس جنگ کا ایک فائیدہ پی ایل او کو بھی ہو گا ۔۔کیونکہ جنگ کے نتیجے میں حماس کمزور ہو گی جس کا سیاسی فائیدہ پی ایل او کی حکومت کو ہو گا۔۔۔ صدر محمود عباس نے مشرقی یروشلم  میں الیکشن جو فلسطینی علاقہ ہے اُسے اس لئے ملتوی کیا تھا کیونکہ وہان حماس مضبوط تھی اور وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ الیکشن جیتے اسی لئے اسرائیل سے اجازت نا ملنے کا بہانہ بنا کر الیکشن ملتوی کرا دیئے گئے

حماس کو بھی اس جنگ کا فائیدہ پہنچنے کی امید ہے۔۔۔ حماس فلسطینی مزاہمت کا استعارہ بننا چاہتی ہے۔۔ جبکہ پی ایل اور کئی دھائیوں سے مفاہمت کی سیاست کر رہی ہے۔۔۔ اس جنگ کے بعد حماس یہ دعویٰ کر سکتی ہے کہ وہ واحد مزاہمتی سیاسی جماعت ہے جو اسرائیل کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھ سکتی ہے

اس جنگ میں اسلامی ممالک نے زبانی جمع خرچ کے علاوہ ابھی تک کچھ نہیں کیا ہے ۔۔۔ جب کہ مغرب کی اکثریت نے اسرائیل کی حمایت کی ہے جو ٹرمپ کے ڈیل آف سینچری کی کامیابی ہے۔۔

ایران جس سے توقع کی جا رہی تھی وہ امریکہ سے جوہری پروگرام پر معاہدے کو دوبارہ فعال ہوتا دیکھنا چاہتا ہے۔۔ اسی لئے وہ ابھی تک کھل کر سامنے نہیں آیا اور نا ہی اُس کی حمایت یافتہ حزب اللہ اور دیگر جماعتوں نے اسرائیلیوں کے خلاف کوئی ایکشن لیا ہے۔۔۔
یہ جنگ صرف عزہ میں جاری ہے جو ظاہر کر رہی ہے کہ یہ صرف حماس اور اس کے سپورٹرز کے خلاف ہے جو گریٹر اسرائیل کی راہ میں رکاوٹ ہیں  
عالمی طاقتیں خطے میں بڑی جنگ نہیں چاہتین اور نا ہی اسرائیل کا کوئی ایسا ارادہ نظر آ رہا ہے۔۔۔ فوج حماس کو نقصان پہنچا کر عالمی پریشر پر جنگ روک دے گی تاکہ مسلم جزبات ایک حد سے زیادہ نا بڑھییں

اس معاملے پر روس اور چین بھی خاموش ہیں۔۔ روس شام کی تعمیر نو میں بڑا حصہ چاہتا ہے۔۔تعمیر نو کا یہ پیسا یورپ اور عرب ممالک سے آئے گا۔۔۔ روس نہیں چاہتا کہ عالمی طاقتیں نا راض ہوں اور شام کی تعمیر نو میں وہ حصہ نا لے سکے

اسی طرح چین بھی اسرائیل کو نا راض نہیں کرنا چاہتا اور خاموش ہے

Comments

  1. Very well written sir... Keep up the good work

    ReplyDelete
  2. A great research work done by you sir keeping in view recent developments, emerging issues while emphasising with realistic approach towards a greater interest of Muslims. History always proved to be an indicator so as to judge whether or not u r heading in right direction. May Allah bless us with what is indeed best for us.

    ReplyDelete
  3. I feel that mostly Arab govt are puppet of USA and most of them have accepted Israel nothing good will come out of them. In my opinion Israel will do what it wants to accomplish in sheikh jarraf and then ceasefire will be announced. May Allah give muslims strength to face these kufars.

    ReplyDelete
  4. This comment has been removed by a blog administrator.

    ReplyDelete
  5. In depth and very informative.Sir as u mentioned interests, those rich Arab regimes are preferring their own national interests rather than focusing on Palestine.Liberation of Palestine should be the common interest of the muslim countries and Palestinian groups like Hamas,fatah,PLO etc

    ReplyDelete
  6. This comment has been removed by a blog administrator.

    ReplyDelete
  7. Why china and russia support or oppose isreal. Whats there intrest.
    Greater isreal is planned to takeover muslim countires. Therefore it is purely a religious matter. As they have already infected our religion alot.
    Regarding US Iran realtions, i support Gen Hameed Gul's views.

    ReplyDelete
  8. One thing to add about Nathan, its regardless who will be the next PM of isreal. Zionist stratergies will remain same.

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog

مشرق واسطہ کا سیاسی نظام، 911کے 23 سال بعد

تجزیہ : ترکی کی حکمت عملی کیا ہے؟؟؟

لبرل اور سرمایہ دارانہ نظام کی بنیادی حقیقت