لبرل اور سرمایہ دارانہ نظام کی بنیادی حقیقت
از : محمد بلال افتخار خان
توحید سمجھ آ جائے تو مغربی لبرل ازم اور سرمایہ دارانہ نظام سمجھ آ جائے۔۔۔ سرمایہ دارانہ نظام فطرتی نہیں ہے۔۔۔ یہ بنیادی توڑ پر من مانی کی شاہرہ ہے۔۔۔ جس کی بنیاد میں ایک الجھن ہے۔۔۔
اللہ رب العزت نے ہمیں اپنی فطرت پر پیدا کیا۔۔۔ اُس کا کوئی شریک نہیں۔۔۔ ہمارے اربون شریک ہیں۔۔۔ پس سرمایہ دارانہ نظام اسی لیول پر خدائی رستہ اپنا لیتا ہے ہالنکہ اس نظام کے ماننے والون کے تو شریک ہی شریک ہیں۔۔ یہ انفرادیت ، یہ آزادی ،یہ طاقت ۔۔۔۔ اور پھر اس کو اخلاقیات سے بلند سمجھنا۔۔۔ کیا یہ مخلوق کو زیب دیتا ہے؟؟؟ نہیں ہرگز نہیں اسی لئے یہ سرمایہ دارانہ نظام اور لبرل ازم فطرتی نہیں کیونکہ عقل اعلٰی ذات کا ادراک کرواتی ہے۔۔ایک چھوٹی سے دلیل کہ ایک میز خود بخود نہیں بن سکتی تو کائینات اور خود وجود حضرت انسان جو عقل اور جزبات رکھتا ہے کیسے خود بخود بن سکتا ہے۔۔۔ اگر کوئی ایولوشن کی مثال دیتا ہے تو بھائی ایولوشن کے لئے بھی ایک سٹارٹنگ پوائینٹ ہوتا ہے اور وہ سٹارٹنگ پوئینٹ خود با خود وجود میں نہیں آتا ۔۔ عقل اپنی بلوغت تک پہنچنے سے پہلے انکاری ہوتی ہے کیونکہ وہ حواس خمسہ کی محتاج ہوتی ہے لیکن اب تو ماڈرن سائینس بھی اس بات کو مانتی ہے کہ عجائب عالم کی اکثریت ان حواس خمسہ کی پہنچ سے باہر ہیں۔
اب جو اس اعلٰی ذات کی ہدایات کو چھوڑ کر ۔۔۔ اُس کی عطا صفات کا استعمال مادیت کی قید میں کرنے کی کوشش کرے گا وہ بلاآخر بحرانوں اور مصائب میں جکڑا جائے گا۔ یہی سرمایہ دارانہ نظام کے حوالے سے کارل مارکس کا کہنا ہے۔۔
اسلامی فریم ورک اسی لئے مختلف ہے کیونکہ یہ سپیرئیر ہستی یا خالق و مالک محدود و لا محدود کی عطا کردہ راہ کے مطابق زندگی گزارنے کا پرچاڑ کرتی ہے۔۔۔ مخلوق خود کو مخلوق مانتے ہوئے اللہی نظام قائم کرتی ہے۔۔ معاشرے میں طاقت کی جگہ تقویٰ اور عدل عزت کا میعار بنتا ہے۔۔۔ جبکہ اس کے مقابلے میں لبرل اور سرمایہ دارانہ نظام میں طاقت، مرتبہ، دولت اور جاہ عزت کا میعار سمجھی جاتی ہے۔۔۔ ایک اور بات جو کل بھی کی تھی کہ چونکہ ہم بھی صفات اللہی کے مظہر ہیں۔۔ اسی لئے ہم جو کسی زمانے میں کالونی رہ چکے ہیں ۔۔ مادیت کی نظر سے اپنے عقاید کو دیکھنے لگے ہیں جس کی وجہ سے ہماری عادت فرعون کے قبضے سے نکلی بنی اسرائیل جیسی ہو گئی ہے جو معجزات موسی علیہ السلام دیکھتے ہوئے بھی سامری کے بچھڑے کے پجاری بن گئے کیونکہ فرعون کی قوم بھی ایسے ہی بچھڑے کو پوجتے تھے۔۔۔
حاصل کلام ایک طرف توحید باری تعالٰی ہے اور دوسری طرف خیالوں میں خدائی کا گمان۔۔۔ فیصلہ ہم نے کرنا ہے۔۔۔ اور نتیجے کے لئے قیامت تک کا وقت ہے۔۔۔
عقل ہے تیری سپر ،عشق ہے شمشیر تیری
میرے درویش خلافت ہے جہانگیر تیری
Comments
Post a Comment