اسرائیلی کارگو جہاز پر آبنائے ہرمز میں حملہ۔۔۔کیا کوئی امریکہ ایران کشیدگی میں اضافہ چاہتا ہے؟؟؟
۔اسرائیلی رجسٹرڈ کارگو بحری جہاز ایم وی ہیلیوس رے پر جمعے کے روز خلیج اومان میں حملہ ہوا ہے۔
اطلاعات کے مطابق اس کارگو جہاز پر حملے کی وجہ سے جہاز میں جہاز کی دونوں اطراف سوراخ ہو گیا۔۔۔ اس بات کی تحقیقات ہو رہی ہیں کہ آیا یہ میزائیل حملہ تھا یا سمندری سرنگ اس کے ساتھ چپکائی گئی تھی جو پھٹی
حملے میں جہاز کا عملہ محفوظ رہا ۔۔۔ یہ جہاز سعودی بندرگاہ دمام سے روانہ ہوا تھا
اس جہاز کی ملکیت تل ابیب میں واقع رے شپنگ کمپنی کی ہے ، جس کا سربراہ ، رامی انگر کے موساد کے سربراہ یوسی کوہن سے قریبی تعلقات ہیں
اسی طرح کے پراسرار دھاکے دو ہزار انیس میں آبنائے ہرمز کے قریب دو آئل ٹینکرز اور دو دیگر جہازوں پر بھی ہوئے تھےجس کے بعد امریکی فوج نے ان واقعات کا الزام ایران پر لگایا تھا
امریکی فوج نے ایک فوٹیج بھی جاری کی تھی جس سے تاثر ملتا تھا کہ یہ کام ایران نے کیا ہے۔۔۔
ایران کی حکومت نے ان حملوں میں کسی بھی کردار سے انکار کیا تھا
اسرئیلی جہاز پر حملہ امریکہ کی جانب سے شام میں ایران سے منسلک ملیشیاؤں کے خلاف امریکی فضائی حملہ کے کچھ ہی گھنٹوں کے بعد کیا گیا۔۔
امریکی فضائی حملے کی اجازت امریکی صدر بائیڈن نے بغداد میں گرین زوں اور امریکی فوجی اڈے پر راکٹ حملوں کے جواب میں دیا تھا
امریکی فوج نے حملوں کے بعد بغداد اور اپنے فوجی اڈے پر حملے کا الزام پاسداران انقلاب اسلامی اور اس کی حمایت افتہ کاتب حزب اللہ کو ذمہ دار قرار دیا تھا۔۔۔
ایران اور کاتب حزب اللہ دونوں نے عراق میں حالیہ واقعات میں سب سے بڑے واقعے کی ذمہ داری سے انکار کیا ہے۔
کل ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے اپنے ہم منصب عراقی وزیر خارجہ فود حسین سے رابطہ کیا اور ان حملوں کے پیچھے چھپے مشکوک کرداروں کو بے نقاب کرنے کا مطالبہ کیا
اس بات چیت کے بعد گزشتہ رات سعودی دارلحکومت پر میزائیل حملے ہوئے جس کا الزام سعودی اتحاد نے یمنی باغیوں پر لگایا۔ جبکہ اس حملے کی ذمہ داری کے حوالے سے ہوثی باغی ابتک خاموش ہیں۔
اسرائیل ایرانی حکومت کو اپنا سب سے بڑا دشمن سمجھتا ہے۔۔۔ اسرائیل کی جانب سے شام میں ایرانی پوزیشنز کو نشانہ بنیا جاتا رہا ہے۔۔۔ حال ہی میں پندرہ فروری کو اسرائیل نے دمشق میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشاء کے کیمپ پر میزائل حملہ کیا جس میں نو جنگجو مارےگئے
صدر ٹرمپ کے دور میں اسرائیل کی یہ کوشش رہی کہ کسی طرح امریکہ ایران پر حملہ کر دے۔۔ بعض مبسرین کو خوف تھا کہ ٹرمپ جاتے جاتے کہیں ایران پر حملہ نا کر دین
امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر پیلوسی نے خدشہ ظاہر کیات ھا کہ اپنی صدارت کے آخری دنوں میں صدر ٹرمپ ممکنہ طور پر کسی ملک پر ایٹمی ہتھیاروں سے حملہ بھی کر سکتے ہیں۔
Comments
Post a Comment