وزیر اعظم عمران خان کا دورہ سری لنکا اور بھارتی پراپر گینڈا





وزیر اعظم عمران خان 23 فروری سے سری لنکا کا دو روزہ دورہ کریں گے  

دورہ سری لنکا میں وزیر اعظم عمران خان سری لنکا کے صدر گوتابایا راجہ پکسے،وزیر اعظم مہندا راجہ پکسا سے اور سری لنکن وزیر خارجہ دنیش گونا وردنے سے ملاقاتیں کریں گے جن میں پاک سری لنکا تعلقات کے فروغ، تجارت و سرمایہ کاری میں اضافے اور عالمی فورمز پر اتفاق رایے کے حوالے سے بات چیت کریں گے،طویل عرصہ سے زیر التواء سارک اجلاس اور سری لنکا میں کورونا سے متاثرہ مسلم برادری کی تدفین کے مسائل پر بھی تبادلہ خیال متوقع ہے 

سفارتی ذرائع کے مطابق وزیر اعظم سری لنکا میں تجارت اور سرمایہ کاری کانفرنس میں بھی شرکت کریں گے اور کولمبو میں ایک سپورٹس انسٹیٹیوٹ کا افتتاح بھی کریں گے

سری لنکا میں کورونا وباء نمودار ہونے کے بعد وزیر اعظم عمران خان سری لنکا کا دورہ کرنے والے پہلے عالمی رہنماہوں گے ،ماضی میں سابق راہنما ایوب خان اور ذولفقار علی بھٹو میں سری لنکا کے دوروں میں لنکن پارلیمان سے خطاب بھی کر چکے ہیں۔

بھارتی میڈیا وزیر اعظم پاکستان کے دورے سے کافی پریشان نظر آ رہا ہے۔۔

سری لنکن اخبار ڈیلی ایکسپریس کی  سولہ فروری کی ایک خبر جسے رپورٹ کرنے والے صحافی پی کے بالا چندرن کی بائی لائین سے شائع کیا گیا ۔۔ یہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ وزیر اعظم نے سری لنکن پارلیمنٹ میں خطاب کی درخواست کی تھی جسے سری لنکن حکومت نے اب کینسل کر دیا ہے۔۔

اخبار نے وزیر اعظم پاکستان کے خطاب کی منسوخی کی وجہ کرونا کی پھیلتی ہوئی وبا قرار دیا ہے۔۔ جبکہ پی کے بالاچندرم نے نا معلوم زرائع  کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ ایسا بھارت کو نا راض نا کرنے کے لئے کیا گیا ہے 
 پی کے بالا  کے مطابق سری لنکن حکومت میں کچھ عناصر نہیں چاہتے کہ تقریر ہو کیونکہ انہیں خطرہ تھا کہ اس طرح کرنا بھارت کے ساتھ تعلقات کو مزید خراب کرسکتا ہے جو پہلے ہی کولومبو پورٹ میں ایسٹ کنٹینر ٹرمنل پر معاہدے کی منسوخی کے بعد تناؤ کا شکار ہیں۔

 اس کے علاوہ یہ توقع  بھی کی جا رہی ہے کہ  عمران خان اپنی تقریر میں کشمیر کا مسئلہ اٹھائیں گے جو دہلی کو ناراض کرسکتا ہے، اسی طرح ایکسپریس اخبار کا کہنا تھا کہ پاکستانی وزیراعظم کو یہ موقع دینا عمران خان کو نریندر مودی کی برابری دینے کے مترادف ہوسکتا تھا۔

وزیر اعظم پاکستان کے سری لنکن پارلیمنٹ سے خطاب کی منسوخی اور وہ بھی بھارت کی ناراضگی سے بچنے کے لئے صرف ایکسپریس ڈیلی سری لنکا نے چھاپی ہے۔۔۔
یہ خبر سولہ تاریخ کو چھپی اور پھر بھارتی اخبارات اور میڈیا نے اس خبر کو اُٹھا کر خوب مسالہ لگایا جس کے بعد اسی خبر کو پاکستانی میڈیا کے کچھ حلقوں نے بھی اُٹھا لیا

خبر لکھنے والے پی کے بالا چندرم بنیادی توڑ پر بھارتی صحافی ہے جو سری لنکا میں پچھلے اکیس سال سے رہ رہا ہے۔۔

Indian Journalist P.K Balachandern



اس شخص کی بائی لائیں سے چھپنے والی ہر رپورٹ میں پاکستان مخالف بیانیہ با سانی محسوس کیا جا سکتا ہے۔۔

اس صحافی نے نا معلوم زرائع کے حوالے سے خبر رپورٹ کی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ جو شخص پاک سری لنکا تعلقات کی تاریخ جانتا ہے وہ جانتا ہے کہ پی کے بالا چندرم کی رپورٹ ایک پراپر گینڈا رپورٹ ہے۔۔۔

ہم نے تمام سری لنکن پریس میں ریسرچ کی لیکن یہ خبر صرف ڈیلی ایکسپریس اور پی کےبالا چندرم کی ہی بائی لائین سے ملی۔۔ جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ ایک پلانٹ کی گئی خبر جس کا مقصد ڈپریشن کا شکار بھارتی سرکار اور ہندو توا کو خوشی دینا ہے۔۔۔ اگر کوئی ایسی بات ہوتی تو اس معاملے پر کوئی نا کوئی خبر ضرور سری لنکا کے کسی اور اخبار کی جانب سے لیک کی جاتی
 
سری لنکا چینی منصوبے بی آر آئی کا حصہ ہے اور بھارت اور امریکہ کے شدید دبائو کے باوجود وہ امریکی اور بھارتی خواہشات کو نہیں مان رہا

بھارت کی وجہ سے سری لنکا کو تیس سال تک خانہ جنگی کا سامنا رہا ۔۔۔اس خانہ جنگی کے پیچھے بھارتی ہاتھ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔۔ اس موضوع پر بین الاقوامی سطح پر بہت سی کتابین لکھی جا چکی ہیں جو بھارتی دہشتگردی کو بے نقاب کرتی ہیں۔۔۔

ای یو ڈس انفو لیب کی جانب سے کی گئی تحقیق کے مطابق بھارت پاکستان کے خلاف جعلی خبرین پھیلا کر مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔۔

حال ہی میں سری لنکن بحریہ پاک بحریہ کی امن اکیس مشق میں شامل ہوئی۔۔۔

سری لنکا میں انویسٹر  کانفرنس اور وزیر اعظم کا اُس میں خطاب اور شرکت سری لنکا اور پاکستان کی قریبی تعلق کی عمدہ مثال ہےْ۔۔۔


Comments

Popular posts from this blog

مشرق واسطہ کا سیاسی نظام، 911کے 23 سال بعد

تجزیہ : ترکی کی حکمت عملی کیا ہے؟؟؟

لبرل اور سرمایہ دارانہ نظام کی بنیادی حقیقت