بھارتی جنگی تیاریان اور زمینی حقائق




پاکستان اقوام متحدہ کو پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھارت کے ملوث ہونے کے بارے میں دستاویزی شواہد کے ساتھ ڈوزئیر دے چکا ہے کہ کس طرح بھارت پاکستان کے خلاف دہشت گردی کرانے، اس کی منصوبہ بندی، دہشت گرد کارروائیوں کو تیزکرنے، ان کی مالی و مادی مدد، ریاستی سرپرستی اور معاونت کررہا ہے۔

ادھر پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاک فوج ریاستی اداروں اور قوم کے تعاون سے تمام داخلی و بیرونی چیلنجوں کو شکست دینے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ مادر وطن کے دفاع کو ہر صورت ممکن بنایا جائے گا۔

بھارت کا جنگی جنون اور خطے میں بالا دستی کے عزائم کوئی نئی بات نہیں جس کی ابتدا 1947 میں اس کے قیام کے بعد سے ہی شروع ہوگئی تھی۔ دنیا کی اس سب سے بڑی جمہوریت نے اپنے پڑوسی ممالک چین اور پاکستان سے نہ صرف 6 جنگیں لڑیں بلکہ حیدر آباد دکن اورگوا پر فوج کشی کرکے ان پر قبضہ کرلیا۔

پچھلے کچھ سالون سے عالمی سیاست میں تبدیلی ہوتی نظر آ رہی ہے اور دنیا بھر میں نئے اتحاد بن رہے ہیں جس کی وجہ عالمی سٹیج پر چین اور روس کا امریکہ کو چیلج ہے۔۔۔
پچھلی چند دھائیوں سے پاکستان چین کے مذید قریب اور امریکہ سے دور ہو گیا ہے جس کی وجہ امریکی رویہ اور بھارت سے قربت ہے۔۔ جبکہ بھارت امریکہ سے قربت کی وجہ سے ایک جانب روس سے دور ہو رہا ہے جبکہ اپنے پُرانے اتحادیون اور دوستوں سے دور ہو رہا ہے
حال ہی میں بھارت نے امریکہ کے ساتھ چوتھے فاونڈیشن معاہدے یعنی بیسک ایکسچینج اینڈ کارپوریشن (بیکا) پر دستخط کر کے اپنے آپ کو مکمل امریکہ کے سپرد کر دیا ہے۔۔۔ امریکہ اپنی انڈو پیسیفک سٹریٹیجی میں بھارت کو ایک ایم ملک تصور کرتا ہے۔۔ اس کی وجہ بھارتی فوجی قابلیت نہیں بلکہ بھارت کی وہ کار آمد فوجی اور نیول بیسیز ہیں جو ان فائونڈیشنل معاہدوں کے بعد امریکہ استعمال کر سکتا ہے۔۔

بھارت کی اس وقت فوج تقریباً ۱۴ لاکھ نفوس پر مشتمل ہے ۔۔ یہ فوج  تعداد کے حساب سے دنیا کی بڑی افوج میں شمار ہوتی ہے۔۔ لیکن یہ فوج اتنی تعداد کے باوجود مختلف مسائل کا شکار ہے۔۔ راشن کی کمی، افسرون کے ناروا سلوک وغیرہ کی وجہ سے آئے روز بھارتی فوجی ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرتے رہتے ہیں۔۔
افسروں کے بُرے سلوک اور سہولیات کی عدم موجودگی کی وجہ سے بھارتی فوج کی اکثریت  ذہنی امراض کا شکار ہے اُس پر مذید یہ کہ کشمیر اور نارتھ ایسٹ میں وفاق کی ظالمانہ پالیسیوں کی وجہ سے خود کُشیوں کی رجہان میں اضافہ ہو رہا ہے۔۔ ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ  کے مطابق ۲۰۱۰ سے ۲۰۱۹تک ۱۱۱۰ خود کشیاں بھارتی فوج میں رپورٹ ہوئیں جو دنیا میں سب سے زیادہ ہیں
اس کے علاوہ بھارتی فوج کو تقریباً بارہ ہزار افسرون کی کمی کا سامنا ہے جس کی وجہ بھارتی نوجوانوں میں فوجی بننے میں عدم دلچسپی ہے

اسی طرح  بھارت کا زیادہ تر گولہ بارود باہر سے امپورٹ ہو رہا ہے اور جو گولا بارود اور ہتھیار بھارت میں بن رہے ہیں وہ انتہائی ناقص ہیں اور خود بھارتی میڈیا کے مطابق درجنوں جوان گولہ بارود پھٹنے کی وجہ سے مارے جا رہے ہیں۔۔

بھارتی فوج کے بجٹ کا بڑا حصہ پینشنز اور دیگر اخراجات پر نکل جاتا ہے اور فوجیون کی فلاح بحبود کے لئے پیسا نہیں بچتا ۔۔
بھارتی افسرون کی تربیت کے لئے بھارت میں کوئی ڈیفنس یونی ورسٹی نہیں ۔جبکہ اس کے مقابلے میں پاکستان میں افواج پاکستان کی تربیت کے لئے دو ڈیفنس یونی ورسٹیز قائم ہیں ایک کو پاک فوج چلا رہی ہے جبکہ دوسری کا کنٹرول پی اے ایف کے ہاتھ میں ہے۔۔۔
فوج کی ابتر حالت ، کم مورال  اور گولہ بارود کی خستہ حالت کے باوجود برہمن سرکار  اسے اپنے شیطانی عظائم کے لئے قربان کر رہی ہے۔۔۔
حال ہی میں لداخ میں بھارتی فوج کو جس شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا وہ بھارتی سرکار کے لئے آنکھیں کھولنے کے لئے کافی تھا۔۔ آج بھی سہولیات کے بغیر لداخ باڈر پ تعینات فوجی انفراسٹیکچر اور سہولیات کی کمی کی وجہ سے روزانہ مر رہے ہیں جبکہ سرکار اپنے سپاہیون کی فکر کی بجائے خبرین چھپانے میں لگی ہوئی ہے۔۔

حال ہی میں بھارت نے رافیل طیارے اپنی ائرفورس میں شامل کئے ہیں۔۔۔ یہ طیارے انتہائی مہنگے داموں خریدے گئے ہیں اور ان کی خریداری کے پیچھے بھی مودی کے قریبی انیل امبانی کو کئی ملین یوروز کا فائیدہ دیا گیا ہے۔۔

اب امریکہ کو اپنی گرتی معیشت کو سہارا دینے کے لئے بھارتی منڈی مل گئی ہے۔۔ امریکی قانون کے مطابق بھارت آئیندہ کوئی نیا ہتھیار امریکہ کے کسی دشمن یا کمپی ٹیٹر سے نہیں خرید سکے گا گو امریکہ نے پرانی ڈیلوں پر بھارت کو استثناء دیا ہے لیکن آئیندہ وہ کسی امریکہ مخالف ملک سے ڈیل نہیں کر سکے گا۔۔
بھارتی نیوی نے بھی نئی آبدوزون اور جہازوں کو شامل کرنے کا پروگرام بنایا ہوا ہے۔۔ ائر فورس بھی امریکی اور اس کے اتحادیوں سے نئے جہاز اور ہیلی کاپٹر خریدنے کا ارادہ رکھتی ہے۔۔ 
بھارت نے آپریشن پوراکرم کی ناکامی کے بعد کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرئیں کو تشکیل دیا تھا۔۔ جو نیٹ ورک سینٹرک طریقے پر بنیاد رکھتی ہے جس میں رفتار اور سرپرائز کو کمیوٹر نیٹ ورکس کے ذریعے حاصل کیا جاتا ہے۔۔۔
گو بھارتی فوج  کئی ایکسرسائز اس کونسیپٹ پر کر چکی ہے لیکن وہ ابھی تک مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کر سکی
دوسری جانب افوج پاکستان نے بھی  عزم نو ۳ کے دوران اس کونسیپٹ میں مہارت ثابت کر دی تھی۔۔۔
آج پاکستانی افواج صرف نیٹ ورک انیبل ہی نہیں بلکہ ان نیٹ ورکس کو برباد کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے جس کا مظاہرہ پچھلے سال فروری میں پاکستانی مسلح افواج نے بھارتی طیاروں  کے سینسرز کو جیم کر کے کیا۔۔۔

بقول بھارتی فوج کے سابق کرنل اور فورس میگزین کے چیف ایڈیٹر پروین سوہنی کے پاکستانی افواج سے فتح اب بھارت کے لئے ممکن نہیں جس کے ایک وجہ بھارتی فوج کا ملٹری فورس ہونا اور پاکستان کا ملٹری پاور ہونا ہے۔۔ پھر وہ خود ہی  کہتے ہیں ۔۔ ایک فوج فورس سے پاور تب بنتی ہے جب اُسے اچھے جرنیل میسر ہوں  


Comments

Popular posts from this blog

مشرق واسطہ کا سیاسی نظام، 911کے 23 سال بعد

تجزیہ : ترکی کی حکمت عملی کیا ہے؟؟؟

لبرل اور سرمایہ دارانہ نظام کی بنیادی حقیقت