بریٹن ووڈ معاہدہ اور ڈالر کی طاقت :حصہ اول

بریٹن ووڈ معاہدہ 1944 میں دوسری جنگ عظیم کے اختتام پر کیاگیا جو دراصل ایک نیے مالیاتی نظام سے متعلق تھا۔ اس معاہدےکا مقصد جنگ عظیم کی تباہ کاریون کے بعد کی دنیا کی تعمیر نو اور معاشی استحکام لانا تھا۔ اس معاہدے نے بڑی عالمی کرنسیوں کے درمیان ایک مقررہ شرح تبادلہ کا نظام قائم کیا، جس میں امریکی ڈالر دنیا کی ریزرو کرنسی کے طور پر کام کرتا ہے۔ اس نظام کے تحت، ممالک اپنی کرنسیوں کو امریکی ڈالر کے ساتھ نتھی کرنے پر راضی ہوئے بریٹن ووڈ سسٹم کے تحت امریکی ڈالر کی بالادستی قائم ہوئی جو کئی وجوہات کی وجہ سے تھی۔ اول، امریکہ اس وقت دنیا کی سب سے بڑی معیشت تھی (جو کہ اب بھی ہے)، جس کا عالمی تجارت اور مالیات میں غالب کردار تھا۔ دوم، امریکہ کے پاس سونے کے سب سے بڑے ذخائر تھے، جس نے امریکی ڈالر کی سونے میں تبدیلی پر اعتماد فراہم کیا۔ سوم، امریکی حکومت نے زر مبادلہ کی شرح کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری طور پر غیر ملکی کرنسیوں کی خرید و فروخت کے ذریعے ڈالر کی مقررہ قیمت کو برقرار رکھنے کا عہد کیا تھا۔ بریٹن ووڈ کا نظام 1970 کی دہائی کے اوائل تک موجود تھا، جب امریکہ نے بلند افراط زر اور بڑھتے ہوئے ت...